556

میلسی میں صوفی کا سوہن حلوہ 35 سال سے مشہور ہے

میلسی میں سردی کی سوغات کا ذکر ہو تو صوفی حلوائی کا سوہن حلوہ سب سے زیادہ قابلِ ذکر ہے۔1980ء سے میلسی کے سرکلر روڈ پر حاجی عبدالرحمان نے مٹھائی کی دکان بنائی جس میں انہوں نے سوہن حلوہ بھی بنانا شروع کیا اور ان کا کام تاحال جاری ہے۔میلسی میں موسم سرما میں صوفی حلوائی کی دکان میں لوگوں کا رش بڑھ جاتا ہے۔ ان میں زیادہ گاہک حلوہ کے خریدار ہوتے ہیں۔میلسی میں بسنے والے لوگ خاص طور پر آنے والے مہمانوں کی خاطر داری میں صوفی کا سوہن حلوہ لازمی شامل کرتے ہیں جسے ہر کوئی بہت شوق سے کھاتا ہے۔سوہن حلوہ تیار کرنے والے عزیزالرحمٰن عرف سونا نے بتایا کہ آج سے 35 سال قبل ان کے والد حاجی عبدالرحمٰن نے مٹھائی کی دکان بنائی جس میں مٹھائی کے ساتھ ساتھ سوہن حلوہ بھی تیار کر کے فروخت کرنا شروع کیا اور آج تک وہ کامیابی سے سوہن حلوہ تیار کر رہے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ سوہن حلوے میں استعمال ہونے والی اشیاء جس میں دیسی گھی، کھویا اور گندم سے تیار ہونے والی سمک کو وہ خود تیار کرتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ان کا میعار، کوالٹی اور ذائقہ 35 سال سے برقرار ہے۔عزیزالرحمٰن بتاتے ہیں کہ وہ سوہن حلوہ چار سو روپے فی کلو کے حساب سے فروخت کرتے ہیں۔

عزیزالرحمٰن بتاتے ہیں کہ وہ سوہن حلوہ چار سو روپے فی کلو کے حساب سے فروخت کرتے ہیں۔

ہمارا تیار کردہ سوہن حلوہ لوگ بیرون ملک بھی اپنے پیاروں کو بھیجتے ہیں۔ ’عزیزالرحمٰن‘
’سردی میں روزانہ آٹھ سو سے ایک ہزار کلو سوہن حلوہ جبکہ گرمیوں میں ایک سو سے ڈیڑھ سو کلو فروخت ہوتا ہے۔‘

حلوہ تیار کرنے کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ پہلے دودھ میں گندم سے تیار کردہ سمک ڈالتے ہیں اور دودھ کو پکاتے ہیں۔ جس کے بعد دودھ گاڑھا ہو جاتا ہے اور دانہ پکنا شروع ہو جاتا ہے۔ پھر اس میں چینی ملائی جاتی ہے اور تین سے چار گھنٹے میں ایک کڑاھی حلوہ تیار ہو جاتا ہے اور آخر میں دیسی گھی اور اخروٹ شامل کرتے ہیں۔

عزیزالرحمٰن نے بتایا کہ سوہن حلوہ تیار کرنے کے لیے انہوں نے گودام میں 14 ملازمین کام کرنے کے لیے رکھے ہوئے ہیں اور دکان پر سوہن حلوے کی فروخت وہ خود کرتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ زیادہ تر لوگ حلوہ کھانے کے لیے رات کو آتے ہیں۔ لوگ حلوہ خود کھانے کے علاوہ اپنے رشتہ داروں اور دوستوں کو بھی بطور تحفہ بھیجتے ہیں۔

میلسی شہر کے رہائشی شیخ ابرار احمد کا کہنا ہے کہ میلسی میں صوفی حلوائی کا سوہن حلوہ تاریخی سوغات ہے۔ میلسی کے لوگ زیادہ تر سردیوں میں سوہن حلوہ بہت شوق سے کھاتے ہیں۔

’ہم اپنے دوستوں کے ساتھ اکثر سوہن حلوہ کھانے آتے ہیں دکان پر زیادہ تر رات کو رش ہوتا ہے۔‘

سردیوں میں سوہن حلوے کی روازنہ فروخت تقریباً ایک ہزار کلو ہے
ابرار کا کہنا ہے کہ صوفی حلوائی کی دکان کا میعار بہت اچھا ہے جس میں صفائی کا بھی بہت خیال رکھا جاتا ہے یہی وجہ ہے کہ ان کی بنائی گئی چیز کو لوگ پسند کرتے ہیں۔

سجاد سعیدی بھی میلسی کے رہائشی ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ وہ بچپن سے صوفی حلوائی کی دکان دیکھ رہے ہیں۔ ان کا میعار کوالٹی اور ذائقہ 35 سال پہلے والا ہی برقرار ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ان کے جو رشتہ دار دوسرے شہروں جہانیاں، لودھراں، بہاورلپور اور وہاڑی میں رہتے ہیں وہ زیادہ تر ان سے سوہن حلوہ منگوانے کی فرمائش کرتے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں